ہماری آنکھوں سے غائب ہے نیند راتوں کی
بہت رلاتی ہیں یادیں گزشتہ لمحوں کی
بٹھا رہے ہیں سبھی مجھ کو اپنی پلکوں پر
نکلنے والی ہے بارات میرے اشکوں کی
کہاں تلاش کروں ابر اپنے حصے کا
اُداس رہتی ہے بنجر زمین آنکھوں کی
وہ کون خوابوں میں چھپ چھپ کے روز آتا ہے
میں تحقیقات کرونگا اب اپنے خوابوں کی
میں آفتاب کو اب منھ نہیں لگاؤنگا
میں جگنؤں سے کر آیا ہوں بات اُجالوں کی