Sunday, October 23, 2022

hamari aankhon se ghayab hai nind raaton ki

ہماری آنکھوں سے غائب ہے نیند راتوں کی
بہت رلاتی ہیں یادیں گزشتہ لمحوں کی

بٹھا رہے ہیں سبھی مجھ کو اپنی پلکوں پر
نکلنے والی ہے بارات میرے اشکوں کی

کہاں تلاش کروں ابر اپنے حصے کا
اُداس رہتی ہے بنجر زمین آنکھوں کی

وہ کون خوابوں میں چھپ چھپ کے روز آتا ہے
میں تحقیقات کرونگا اب اپنے خوابوں کی

میں آفتاب کو اب منھ نہیں لگاؤنگا
میں جگنؤں سے کر آیا ہوں بات اُجالوں کی