احتراماً میں ہو گیا خاموش
جتنا باہر سے بولتا تھا کبھی
اتنا اندر سے ہو گیا خاموش
آئینے کو غرور تھا خود پر
دیکھ کر تم کو ہو گیا خاموش
میں بھی ہنسنے کا پہلے عادی تھا
کر گیا ایک سانحہ خاموش
آندھیاں شور کر رہی ہیں مگر
جل رہا ہے میرا دیا خاموش
گویا یہ وقت ٹھہر جاتا ہے
جب بھی ہوتی ہو تم ارا خاموش
تجھ کو آخر کیا ہو گیا ہے نسیم
جب ملا تو مجھے ملا خاموش