Sunday, October 23, 2022

labon pe pyaar ki jumbish na jane kab hogi


لبوں پہ پیار کی جنبش  نہ جانے کب ہوگی
تمہاری ہم پہ نوازش نہ جانے کب ہوگی

فراقِ یار میں مدت سے جل رہا ہے بدن
یہ سرد ہجر کی آتش نہ جانے کب ہوگی

 اداس اداس ہے سوکھی زمین آنکھوں کی
ہمارے حصے کی بارش نہ جانے کب ہوگی

 تمام امن پسندوں میں خوف طاری ہے
یہ شر پسندوں کی بندش نہ جانے کب ہوگی

 گناہگار ہوں، ہے تیری رحمتوں کی امید
مری خطاؤں کی بخشش نہ جانے کب ہوگی