Sunday, October 23, 2022

teri bewfai ka gham foonkte hain _Naseem azmi

مسلسل جو سگریٹ ہم پھونکتے ہیں
تری بے وفائی کا غم پھونکتے ہیں

سبھی گوپیاں آنے لگتی ہیں کھنچ کر
کبھی بانسری میں جو ہم پھونکتے ہیں

غم ہجر کی آگ دل میں لگا کر
ترا نام لکھ لکھ کے ہم پھونکتے ہیں

محض چند کاغز کے ٹکڑوں کی خاطر 
ضمیر اپنا اہل قلم پھونکتے ہیں  

بظاہر ہمیں مذہبی لگنے والے
یہی ہیں جو دیر و حرم پھونکتے ہیں