Sunday, October 23, 2022

honto pe aake sanson ki mala simat gayi_ Naseem azmi

جینے کی اب ہر ایک تمنا سمٹ گئی
ہونٹوں پہ آکے سانس کی مالا سمٹ گئی

سب کو عبادتوں کا اب آنے لگا خیال
دیر و حرم کی جب سے دری کیا سمٹ گئی

پھیلا ہوا ہے زہر فضاؤں میں اس قدر
پنجرے میں اپنے، خوف سے چڑیا سمٹ گئ

حیرت زدہ ہوں آئنے میں خود کو دیکھ کر
جانے کہاں پہ عمر گذشتہ سمٹ گئی

سویا ہوا تھا نیند میں جاگ اٹھا بادشاہ
جب اس کے سلطنت کی رعایہ سمٹ گئی

قہرِ  خدا بشکلِ وباء آ گیا نسیم
اپنے گھروں میں دیکھئے دنیا سمٹ گئی

کاتب ۔ حمیرہ ناز    کلام ۔ نسیم اعظمی